real story

 اہور کے ایک غریب علاقے میں ایک شخص ریڑھی لگاتا تھا۔ وہ روزانہ پھل بیچ


تا، گرمی ہو یا سردی، صرف اس لیے کہ اس کا بیٹا تعلیم حاصل کر سکے۔ وہ شخص ان پڑھ تھا، مگر خواب بہت بڑے دیکھتا تھا — اپنے بیٹے کو تعلیم دلانے کا، اسے ایک کامیاب انسان بنانے کا۔

اس کا بیٹا، علی، ایک سرکاری اسکول میں پڑھتا تھا۔ فیس نہ ہونے کے برابر تھی، لیکن مشکلات بہت زیادہ تھیں۔ وہ گھر آکر والد کی مدد بھی کرتا اور رات کو موم بتی کی روشنی میں پڑھائی بھی۔ علی کو یاد ہے جب اس کے جوتے پھٹے ہوتے تھے، تب بھی اس نے اسکول جانا نہیں چھوڑا۔

میٹرک میں اس نے بورڈ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی۔ اس کے بعد اسے ایک اسکالرشپ ملی اور وہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں داخل ہوا۔ وہاں اس نے انجینئرنگ میں داخلہ لیا۔ دوران تعلیم بھی وہ کبھی ٹیوٹوریل دیتا، کبھی آن لائن کام کرتا تاکہ والد پر بوجھ نہ بنے۔

آج وہی علی ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں سینئر انجینئر ہے۔ جب اس نے اپنی پہلی تنخواہ سے والد کے لیے ایک نیا پھلوں کا ٹھیلہ خریدا، تو والد کی آنکھوں میں آنسو تھے — فخر کے، خوشی کے۔

Post a Comment

0 Comments